دیوار اور میں ۔۔۔ بانو
دیوار اور میں
( بانو )
دیوار اور میں ایک ہی رات پیدا ہوئے
ایک ہی ماں کے بطن سے
وہ بایئں حصے سے، میں دایئں حصے سے
میری ماں کا دل ہے اسکے دایئں جانب
اس کا بایاں حصہ پتھر
جگیرداری کا جو رزق بھی اس نے ہضم کیا، پتھر بنا
بچپن میں مجھے دیوار باریک دوپٹے کی طرح دکھائی دیتی
جس سے چہرہ ڈھانپ لیں
تو سامنے کا منظر غائب نہیں ہوتا
میں بڑھتی رہی
دیوار چڑھتی رہی
میری پیدائش پر ماں روئی
جیسے اس کے وجود سے
زبردستی، بے شرمی کی بوٹی اغ آئی ہو
میں تو زمین کے ساتھ سِلی
روزانہ اس کے اندر کو (اپنی طرف ) کھینچتی ہوں
ماں باپ کا ڈر
دیواریں اینٹیں بن بن کر بلند ہو رہا ہے
میرے بازو دیوار کے سرے تک آ گئے ہیں
صبح طلوع ہو تو بانہوں کو پھول لگیں
اور آوارہ ہوا کے ساتھ میں پھر
بار کے دکھ سکھ کی بات کر سکوں