نظم گو کے لیے مشورہ ۔۔۔ دانیال طریز

نظم گو کے لیے مشورہ

               دانیال طریر

نظم کہو گے

کہہ لو گے کیا؟

دیکھو اتنا سہل نہیں ہے

بنتی بات بگڑ جاتی ہے

اکثر نظم اکڑ جاتی ہے

چلتے چلتے

”لا “ کو مرکز مان کے

گھومنے لگ جاتی ہے

لڑتے لڑتے

لفظوں کے ہاتھوں کو

چومنے لگ جاتی ہے

سیدھے رستے پر مڑتی ہے

موڑ پہ سیدھا چل پڑتی ہے

حرف کو برف بنا دیتی ہے

برف میں آگ لگا دیتی ہے

چپ کا قفل لگا کر گونگی ہو جاتی ہے

دھیما دھیما بولتے یکدم غراتی ہے

نظم کہو گے

کہہ لو گے کیا؟

دیکھو اتنا سہل نہیں ہے

بنتی بات بگڑ جاتی ہے

راہ میں سانس اکھڑ جاتی ہے

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

December 2024
M T W T F S S
 1
2345678
9101112131415
16171819202122
23242526272829
3031