غزل ۔۔۔ فرح رضوی
غزل
فرح رضوی
پھر سے درپیش سفر کا قصہ
ایک ٹوٹے ہوئے گھر کا قصہ
ہم نے تعویذ کی صورت باندھا
دل سے نکلے ہوئے ڈر کا قصہ
گوشۂ چشم کا جلتے رہنا
خشک ہوتے ہوئے تر کا قصہ
خیر نے بانجھ زمینوں پہ لکھا
لہلہاتے ہوئے شر کا قصہ
پھیلتے پھیلتے کیسا پھیلا
بے گھری تیری خبر کا قصہ
بیج کو خاک نمو تو بخشے
کھلتا جائے گا شجر کا قصہ
Facebook Comments Box