گہری دھند ۔۔۔ فاطمہ مہرو

گہری دھند

فاطمہ مہرو

درد راستہ نہیں دکھاتا !  یہ اندھا ہوتا ہے

دھند کے عین درمیان لے جا کر

ہاتھ چھوڑ دینے والا

اس دھند سے پرے اک کہکشاں بستی ہے

ان لوگوں کے لیے

جنہیں تمہارے ہاتھ کا سہارا چند قدم ملا

درد دشاوں سے ماورا ہے

وہاں جا بستا ہے جہاں مکینوں کے گھر

اجنبیت کے قفلوں میں قید ہیں

اور چابیاں

تمہارے سرہانے کی پہلی پرت کے اندر

درد کا کوئی خدا نہیں جو اسے

کاغذ و قلم سے مٹا کر

دلبروں کی داد وصول کرے

؎تمہاری ہنسی واپس لا کرتیرگی اجال دے

خاتون میکبتھ کے خنجر کی طرح

یہ اندر اترنے سے پہلے سوچتا نہیں

کہ بادشاہت بھی لا متناہی درد ہے

مرے سامنے تمہارے ماضی کی طرح

خاتون ساگا کی مانند اسے

کھوپڑیوں میں سے خوشی اور

بنے ہوئے گوشت میں بھنا ہوا دل عزیز ہے

درد ہنستا ہے ۔۔۔۔ با لکل تمہاری طرح

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

November 2024
M T W T F S S
 123
45678910
11121314151617
18192021222324
252627282930