کائنات ۔۔۔ فاطمہ مہرو

کائنات

فاطمہ مہرو

 

تمہیں یہ کس نے کہہ دیا

تم مرے بغیر جی لو گے ؟

درختوں کی جڑیں دریاوں میں پیوست رہتی ہیں

کرہِ ارض اپنے خطے ہجر کے قطعوں میں بانٹ کر

نقشوں پہ چُپ چاپ لیٹی رہتی ہے

کشیاں خشکیوں سے لڑتے اپنا آخری جزیرہ

ڈھونڈ کر ہی رہتی ہیں

ہر بادل کسی دشت سے جڑا ہوتا ہے

ہرصحرا اپنے سمندر کو سورج سے چھپا ئے رکھنے کو

سراب بنا کر دھوکا دیتا رہتا ہے

اپنوں کو روشنی دینے کے لیے کتنے سیارے

دوسرے ستاروں سے روشنی تک مانگ لیتے ہیں

چھ جہات، چار سمتیں، چار چھ دنوں میں کون بھلاتا ہے؟

سات براعظموں کے فاصلے مت گنواوء مجھے !

تُم

مری ساری کائنات ہو !

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

December 2024
M T W T F S S
 1
2345678
9101112131415
16171819202122
23242526272829
3031