
غزل ۔۔۔ غلام حسین ساجد
غزل
(غلام حسین ساجد)
عشق سے اور کار دنیا سے حذر کرتا ہوں میں
اب فقط اپنی معیت میں بسر کرتا ہوں میں
اک اندھیرے میں بھٹکتے رہ نہ جایئں میرے خواب
اپنی آنکھوں کو اگر وقف سحر کرتا ہوں میں
وہ نہتا کر نہ پایئں گے سر میداں مجھے
خلق اپنی خاک سے تیغ و سپر کرتا ہوں میں
عکس بن کر کب تلک میں اسکی آنکھوں میں رہوں
آیئنے کو کل سے اپنا مستقر کرتا ہوں میں
Popular Stories Right now
راہ میں پڑتا ہے شہر عشق میں دشت جنوں
گاہے اس دنیائے وحشت کا سفر کرتا ہوں میں
کھینچ دیتا ہے کوئی دیوار گریہ بیچ میں
جب پلٹ کر اس دریچے پر نظر کرتا ہوں میں
کیا وہ ملنے کے لئے آ پائے گا ساجد مجھے
اپنے آنے کی اگر اسکو خبر کرتا ہوں
Facebook Comments Box