فصیل شہر سے باہر ۔۔۔ غلام حسین ساجد
فصیل شہر سے باہر
غلام حسین ساجد
فصیل شہر سے باہر بھی دنیا ہے
وہاں بھی خاک کے ذرے
کسی بے نام قوت کے جلو میں سرسراتے ہیں
وہاں بھی نیند میں بہتے
مناظر کی خبر لاتے مگر خود سے گریزاں آیئنوں پر ابر جھکتا ہے
کبھی جب شام کے سائے میں ضم ہوتے ستارے
کاروان ہجر سے کٹ کر بس اک لمحے کو رکتے ہیں
تو ایسے میں
وہاں بھی آگ جلتی ہے
وہاں بھی باد فرقت سے
طلسم خاک کے بے روح پیکر میں ذرا سی جان پڑتی ہے
وہاں بھی کارواں رکتے ہیں اور چلتے ہیں
سطح خاک پر موجود اور غائب زمانوں کے
وہاں بھی جنگ جاری ہے
فصیل شہر سے باہر کی دنیا بھی فصیل شہر کے اندر کی دنیا سے مماثل ہے
مگر اک فرق ہے ان میں
فصیل شہر سے باہر کوئی قیدی نہیں بستا۔
Facebook Comments Box