غزل ۔۔۔ غلام حسین ساجد
Ghulam Hussain Sajid is a prominent poet of 1970s.
His nazms and gazals are burning, harmonious and swift-moving. He equates and identifies himself with the aroma of his ancestral soil, to which he belongs, but has been exiled and staggers in modern urbanized settings.
غزل
( غلام حسین ساجد )
کسـی نگاہ کی زد پر ہـے باغِ ســبز مِرا
کہ زرد پڑنے لگا ہے چــراغِ ســبز مِرا
سمَجھ میں آ نہ ســکا بھیــد اُس کی آنکھــوں کا
اُلٹ کے رہ گیــا آخِــر دماغِ سـبز مِرا
پلٹ کے آئی نہیں چھاؤں اُس کے کُــوچے سے
دَھرا ہے دُھـوپ میں اب تک ایاغِ سـبز مِرا
یہ معجــزہ ہے زرِ عشــق کی صــداقت کا
کسـی کے دل میں دھـڑَکتا ہے داغِ سـبز مِرا
بدل گئی جو کبھی رنگ و نُور کی تہذیب
نہ مِل سـکے گا کسـی کو سُــراغِ سـبز مِرا
گیــاہ و ســبزہ و گُل سے غــرَض ہو کیوں ســاجِــدؔ
کسـی کو خـوش نہیں آیا فــراغِ سـبز مِرا