غزل ۔۔۔ غلام حسین ساجد

غزل

( غلام حسین ساجد )
رشک اپنوں پر نہ غیروں سے حسد کرتا ہوں میں
یعنی اس کار ِ زیاں کو مُسترد کرتا ہوں میں

ساتھ ہو لیتا ہوں سایے کی طرح ہر ایک کے
بے گھری میں کب خیالِ نیک و بد کرتا ہوں میں

شام ہوتے ہی بنا دیتا ہوں منظر صبح کا
اس طرح اپنے قبیلے کی مدد کرتا ہوں میں

یاد کرتا ہوں کبھی اور بھول جاتا ہوں کبھی
میں اگر کچھ کام کرتا ہوں تو حد کرتا ہوں میں

صرف باتوں پر نہیںں قائم مری دیوانگی
اعتبار ِ راحت ِ عقل و خرد کرتا ہوں میں

اپنی آنکھیں رہن رکھ آیا ہوں اس کے نام پر
اب فقط چھُو کر تمیز ِخال و خد کرتا ہوں میں

کر رہا ہوں آج سے ساجد تکلّف بر طرف
اپنے فرمائے ہوئے کو اب سند کرتا ہوں میں

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

December 2024
M T W T F S S
 1
2345678
9101112131415
16171819202122
23242526272829
3031