غزل ۔۔۔ حسن جمیل
غزل
حسن جمیل
کوئی مکاں ہو تو خود کو مکیں کریں ہم لوگ
کسی قیاس پہ کیسے یقیں کریں ہم لوگ
تو لازوال نہیں ہے فنا کی زد میں ہے
سو، ترک کس لیے دنیا و دیں کریں ہم لوگ
پلٹ کے دشت سے جانا محال ہے اپنا
اگرچہ لاکھ غمِ واپسیں کریں ہم لوگ
طلسم کار بہت، دلنشیں بہت سے ہیں
کسی کسی کو مگر ہم نشیں کریں ہم لوگ
پھر اس کے بعد شکایت بجا زمانے سے
شکن سے پاک تو اپنی جبیں کریں ہم لوگ
وہ گرگ ہو تو اسے آدمی بنا ڈالیں
وہ زہر ہو تو اسے انگبیں کریں ہم لوگ
حسن جمیل یہاں ابر کھل کے برسے گا
گنہ سے پاک تو اپنی زمیں کریں ہم لوگ
Facebook Comments Box