کمزور لمحے میں کیا گیا فیصلہ ۔۔ حسین نوید
کمزور لمحے میں کیا گیا فیصلہ
حسین نوید
زمیں پاؤں کے نیچے سے سرکتی
جا رہی ہے
آسماں ہاتھوں کی گرفت سے
بلند ہے
تو پھر ایسا کرتے ہیں
پتھروں سے دوستی کرتے ہیں
کانٹوں کو یار بناتے ہیں
انسانوں کی بستی میں
انسان کی تلاش
لا حاصلی کا سفر ہے
یہاں سنگلاخ سینوں میں
منافقت دھڑکتی ہے
ہاتھ سروں سے ہٹ کر
گریبانوں تک آگئے ہیں
چہرے دھواں دھواں ہیں
اور لہجے آگ برساتے ہیں
مکیں اک دوسرے کے حصے کی
خوشبو ، چاندنی
اور دھوپ پر قبضہ کر رہے ہیں
ہر طرف بارود کی بو ہے
اور سوالی چہرے سولیوں پر
دکھائی دیتے ہیں
اس حیرت کدئے میں
اپنے اپنے پاؤں اور اپنے اپنے
راستے ہیں
پچکی ہوئی کھوپڑیاں چراغ
راہ گزر ہیں
اس چراغاں کا حصہ بننئے کی
بجائے
آؤ ۔۔۔۔۔۔
پتھروں میں پتھر بن کر جیئں
کانٹوں میں کانٹوں کی طرح
رہیں
کانٹے کانٹوں سے بیر نہیں
رکھتے
پتھر پتھروں کو سہارا دیتے ہیں