پھوڑا ۔۔۔ انجلا ء ہمیش
پھوڑا
انجلاء ہمیش
آسیب سے ڈرتے ہو
آسیب تو اپنے آپ سے خوف زدہ ہے
تم کیا اندھیرے سے ڈرتے ہو
تمہارا اندھیرا تو سویرے میں بدل جاۓ گا
آسیب کے اندھیرے کو دیکھو
وہ اس اندھیرے سے خوف زدہ ہے
جو اس کی زندگی میں ٹھہر گیا ہے
آسیب کے ساتھ کوئی نہیں سوتا
آسیب خود بھی نہیں سوتا
خدا سے پوچھو ، آسیب کون ہے
دوزخیوں کے جسم سے پیپ بہے گی
کون سی دوزخ!
ایک چہرہ ، جس پہ نہ آنکھیں ، نہ ناک ، نہ ہونٹ
ایک چہرہ جو پھوڑا بن گیا
دوزخ اس وجود کے ساتھ چمٹ گئ
فرشتے جب اس پھوڑے کو خدا کے سامنے حاضر کریں گے
تو جاننا چاہیں گے
کہ خلق کرنے والے
اس کا گناہ کیا تھا
اس نے کب تیری نافرمانی کی
Facebook Comments Box