کھونٹی پر لٹکا ہوا بدن ۔۔۔ جاوید شاہین

کھونٹی پر لٹکا ہوا بدن

جاوید شاھین

شام ہوتے ہی میں

پسینے میں بھیگا ہوا بدن

کھونٹی سے لٹکا دیتا ہوں

دن بھر کی کمائی دیکھنے کے لیے

جیبیں ٹٹولتا ہوں

تو خالی ہاتھ باہر گر پڑتے ہیں

سوچتا ہوں

پچاس سے اوپر کا ہو چکا ہوں

میرا مستقبل کیا ہو گا

آنے والی نسل کو کیا منہ دکھاوں گا

پسینے میں بھیگا ہوا بدن

دھونے سے ڈرتا ہوں

کہ آنے والے میری محنت کی نشانی مانگیں گے

تو کیا دکھاوں گا

کھونٹی پر لٹکا ہوا بدن

ساری رات مجھے گھورتا رہتا ہے

خالی ہاتھ

چارپائی کے نیچے پڑے رہتے ہیں

صبح ہونے پر

بدن کھونٹی سے اتارتا ہوں

ہاتھ چارپائی کے نیچے سے اٹھاتا ہوں

دروازہ کھولتا ہوں

دن اپنی پوری سفاکی کے ساتھ

ایک بار پھرے میرے مقابک کھڑا ہوتا ہے۔

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

November 2024
M T W T F S S
 123
45678910
11121314151617
18192021222324
252627282930