
عمر بھر کی کمائی ۔۔۔ جاوید شاہین
عمر بھر کی کمائی
( جاوید شاہین )
خوابوں سے بھری ہوئی ایک شاخ
میں نے کھڑکی میں رکھی
اور اسے بند کر دیا
اس سے بہتر کمائی کیا ہوگی
اپنی نیند سووں گا
جب چاہوں گا
کوئی سا خواب آنکھوں میں سجا لوں گا
اور موسموں کی محتاجی سے بچ جاوں گا
لیکن میں بھول گیا تھا
کہ میری کھڑکی کے باہر
جھوٹی صبحیں طلوع ہوتی ہیں
Popular Stories Right now
میرے گھر کی منڈیر پر
بھوکے پرندوں کا شور ہے
اور ہوا
میری دیوار سے لگی
ساری رات روتی رہتی ہے
بستر میں لیٹبے لگتا ہوں
تو مجھ سے پہلے
تاریکی وہاں لیٹ جاتی ہے
اور ہم بستری پر مجبور کرتی ہے
گھبرا کر کرسی پر بیٹھ جاتا ہوں
اور کھڑکی میں پڑی ہوئی
ساری عمر کی کمائی کو
پتی پتی بکھرتے دیکھتا رہتا ہوں
Facebook Comments Box