شکستگی ۔۔۔ جویریہ احمد
شکستگی
جویریہ احمد
میری آنکھوں میں کاجل تھا
جس کو میں
خوبصورت اور نوکیلا بنانا چاہتی تھی
تاکہ تمہارے دل میں
وہ نوک کھب سکے
اور میں پیار کے ان جزیروں کو دیکھوں
جس کا تم نے وعدہ کیا تھا
تمہارے ہاتھ میں خنجر تھا
جو تم نے مجھے زمانے سے بچانے کے لیے اٹھایا ہوا تھا
میری کاجل کی نوک ادھوری تھی
تم نے اسی خنجر سے وہ نوک بنادی
اب کاجل تو کب کا مٹ گیا
مگر وہ نوک ابھی تک باقی ہے
جو دیکھنے والوں کو
صرف آنکھوں پہ نظر آتی ہے
دل میں نہیں
Facebook Comments Box