غزل ۔۔۔ کبیر اطہر

بستیاں ویران تھیں احباب غائب تھے مرے
ہنس غائب تھے مرے تالاب غائب تھے مرے

رہ گیا تھا زندگی سے نام کا رشتہ مرا
روح زخمی تھی مری ، اعصاب غائب تھے مرے

صرف پیڑوں تک نہ تھی محدود ویرانی مری
جھاڑیوں سے جھانکتے سرخاب غائب تھے مرے

خاک پر سروصنوبر کو ترستی تھی نظر
آسماں سے انجم و مہتاب غائب تھے مرے

کوئی پڑھتا بھی تو کیا مجھ آیت۔مسمار کو
حرف غائب تھے مرے اعراب غائب تھے مرے

پھٹ گیا تھا شدت ۔وحشت سے سینہ خاک کا
اور اس میں خوش بدن احباب غائب تھے مرے

میرے چہرے میں گڑے تھے وقت کے ناخن بڑے
آنکھ چھیدوں سے بھری تھی خواب غائب تھے مرے

 

Read more from Kabir Athar

Read more Urdu Poetry

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

November 2024
M T W T F S S
 123
45678910
11121314151617
18192021222324
252627282930