گواچن سے پرے بھی کچھ ہے ۔۔ کے بی فراق
گواچن سے پرے بھی کچھ ہے
کے بی فراق
ہم نا رضامندی کی پیدائش میں
پیدا ہوئے ہی نہیں
اگر ہم پیدا ہوتے
تو ہماری حالت کچھ اور ہوتی
جانے یہ بات کیونکر تاریخ میں
یوں لکھ دی گئی
کہ جاو
آج تم پر کوئی گرفت نہیں
تم سب آزاد ہو
لیکن آج تک میں
آزادی ایسے شبد کی معنویت سے آشنا نہ ہو سکا
اور نہ ہی اس کی سرشاری کو جی پایاہوں
محض ایک بوسے کی سُکرات میں جینے والے لوگ ہی دیکھ رہا ہوں
ضو خود سے بھی یہ سچ کہنے کی حسرت میں
پیدا ہوئے نہیں
اور اس خوف میں ہین
کہیں کوئی یہ کہہ کر گرفت نہ کرلے
اس بابت یہ نہ کہہ جائے
یہ تم نے کیسے انگلی میں سگریٹ لینے کی چنتا
پال رکھی ہے
اور دھویئں کے مرغولے میں خود کو
زمان و مکاں کی بندش سے پہلے
آنول تلاشنے نکلے ہو
اور کس کے رحم کی اذیت میں دن بھوگ رہے ہو
یہ سب تو ہونا تھا اک دن
کیوں جلدی میں سب کچھ غارت کرنے میں
اپنا گیان لیے پھرتے ہو
جو کہ اب تک
بھیتر سے نکلے نہیں۔