بہار قرنطینہ میں ہے ۔۔۔ مہ جبین آصف
بہار قرنطینہ میں ہے.
ماہ جبیں آصف
زرد رتوں،بیمار فضاؤں سے کہدو,
ابھی خوشبو کو گلاب
رنگوں کو خواب
رگوں میں جمے سیال کو
لہو لکھنا ہے ۔
بے کیف و ساکت منظرکو
خوش خصال لکھنا ہے
ان چڑیوں کو لوٹنے دو
فضا کے حبس میں جو محصور ہیں
زرد رتوں کو سرخ گلال لکھنا ہے
اس کرلاتی خاموشی سے
بہتے سر نکلنے دو
سناٹوں کو شور
تنہائ کو جشن طرب
دوست کو یار لکھنا ہے
اک لمحہ انتظار ! مجھے محبتوں کی تازہ نظم لکھنی ہے. . . !
ابھی تو
بہار قرنطینہ میں ہے
Facebook Comments Box