الوداع ۔۔۔ مجیب مجاہد/مہجور بدر

بلوچی ادب سے ترجمہ

تخلیق۔۔مجیب مجاہد

ترجمہ۔۔مہجوربدر

      (((((((     الوداع ))))))))

مجھےالوداع نہ کہنا

مت چھوڑ ان لوگوں جم غفیر میں

ان لوگوں کی سیلابی ریلے میں

کہ اک لاواہ ہے

انگار کی طرح جل رہی ہے

بلند بلڈنگوں سے ہل چکی ہے

۔۔۔۔ان لوگوں کی جم غفیر میں

کہ انگار کی طرح جل رہی ہے

کہاں بیٹھوں ؟؟

کسی چھاؤں میں خود کو ہلکان کروں!!

مجھے الوداع نہ کہنا

ان لوگوں کی جم غفیر میں

کوئ آواز کانوں میں آتی ہی نہیں

کہ  آنکھ دل کی آخری نگاہوں کو

جلا کر راکھ کردیتی ہیں

زبان کی شیرین ،میٹھے فصلوں کو

روند دیتی ہیں

سب ٹک اور بولیوں کو آگ لگادیتی ہیں

یہ ادھم سنائ نہیں دیتی

مجھے الوداع نہ کہنا

مجھے چھوڑنا نہیں

ان رسم کُش درندوں کے بیابان میں

کہ یہ آسمان کی نیلاہٹ کو بدل دیتے ہیں

یہ کہکشان کی ساکن راستے کو

پل بھر میں بکھردیتے ہیں

یہ شام کے ستارے کو درمیان میں

دوٹکرے کرتے ہیں

مجھے الوداع نہ کہنا

کہ میں ابھی تک

تنہائ کی سحر میں نکلی نہیں ہوں

کہ میں ابھی تک

لزتوں کی کلائمکس تک

نہیں پونچی ہوں

کہ میں ابھی تک

شجر ممنوعہ کے دامن میں

 باندی ہوئ ہوں

مجھے الوداع نہ کہنا

مت چھوڑ مجھے ان لوگوں کی جم غفیر میں

کہ جیسے اک لاوا ہے بہہ رہی ہے

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.