بہت سے کام ادھورے تھے ۔۔۔ مہجور بدر

نظم

مہجوربدر

ماں میں ابھی مرنا نہیں چاہتا تھا

بہت سے کام ادھورے تھے

بہت سے  خواب سجانے تھے

بہت سی موسموں میں بہنا تھا

ابھی تو زندگی کہاں دیکھی تھی ہم نے

ابھی تو ہاتھوں میں مہندی رچانی تھی

ماں میں ابھی مرنا نہیں چاہتا تھا

بہت سے خواب دیکھے تھے

انہیں تعبیر دینا تھا

بہت سے پھول لگائے تھے

انہیں مہکانا باقی تھا

بہت سی کتابیں شلف میں بن پڑھے ہیں

ابھی انہیں پڑھنا باقی تھا

ماں مجھے ابھی نہیں مرنا تھا

میرے گاؤں کی لڑکیاں

میرے برات کے منتظر تھے

انہیں شادی میں شامل ہونا تھا

انہیں گانا تھا بجانا تھا

میرے سرپہ سہرا لگانا تھا

مگر میری پیاری ماں

میرے سارے خواب

میرے دہلیز پہ ادھورے پڑے ہیں

میں بہت دور نکلا ہوں

جہاں جاکر واپسی نہیں ہوتی

جہاں جاکر کوئ لوٹ کر نہیں آتی

مگر میری پیاری ماں

میں واپس لوٹ کر  آؤنگا

پرندہ بن کر تیرے آنگن کے پیپل پر

چہچہاؤنگا !! تمہیں بہلاؤنگا ، ہساؤ

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

February 2025
M T W T F S S
 12
3456789
10111213141516
17181920212223
2425262728