گھٹیا اور حقیر موت ۔۔۔ مسعود قمر
گھٹیا اور حقیر موت
مسعود قمر
میرا اندر
خالی چیزوں سے بھرا پڑا ہے
زندہ رہنے کے لیے
سانسوں کا محتاج ہو گیا ہوں
ذائقے سے خالی زبان
گوشت کا لوتھڑا بن گئی ہے
میں اور سورج
اس عورت کا انتظار کر رہے ہیں
برف نے ہمیں چاروں اور گھیر رکھا ہے
ایسے میں اگر موت آ گئی
تو وہ کتنی گھٹیا موت ہوگی
انسان خود کو کتنا خالی کرے
کہ
خود کو بھرا ہوا محسوس کر پائے
کیا میں اپنا اندر
خالی چیزوں سے خالی کر پاوں گا
کیا وہ عورت
میرا خالی کشکول
اپنی محبت سے بھر دے گی
کیا میں
خود کو کبھی بھرا ہوا محسوس کر پاوں گا۔
Facebook Comments Box