
سکارف کی گرہ میں بندھی محبتیں ۔۔۔ مسعود قمر
سکارف کی گرہ میں بندھی محبتیں
مسعود قمر
پرندہ
ہوا کو چیرتا
اپنی اڑان کا جشن منا رہا ہے
پرندہ
اپنی اڑان کو
ہوا کی موت
اور
اپنی اڑان کو زندگی سمجھتا ہے
مگر
پرندے کے پر جانتے ہیں
ہوا کی موت
پرندے کی موت ہے
جو مجھ سے بچھڑ جائے
میں
کبھی اس سے نہیں بچھڑتا
چاہے وہ کبھی بھی
مجھ سے نہ ملے
محبت تشکیل ہوتی ہے
محبت تکمیل ہوتی ہے
اور
الگ ہوجاتی ہے
سنو
ایسی محبت کو
دوبارہ حاصل کر نے کے لیے
اسے ہر لمحہ
اپنے ساتھ رکھو
واپس آئی محبت
کبھی اکیلی
اور پہلی جیسی نہیں ہوتی
تم سے بچھڑ کر اس نے
جتنی محبتیں کی ہوتی ہیں
وہ سب محبتیں
وہ اپنے بندھوں میں لٹکا کر آتی ہے
تم بھی
اس کے بغیر
درختوں میں کھدی محبتیں
فیروزی رنگ کے
اسکارف کی گرہ میں باندھ کر
اسے ملتے ہو
ایک دوسرے کے بغیر کی گئی محبتیں
محبت کو نیا
اور
زندہ کر دیتی ہیں
محبت، ہوا اور پرندہ
کبھی نہیں مرتے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مسعود قمر