تنہا ۔۔۔ میر ساگر

تنہا

میر ساگر

گھر سے گھر تک تنہا ہوں

میں باہر تک تنہا ہوں

دُھول ہے مُجھ میں ٹاپوں کی

پَس منظر تک تنہا ہوں

ہارا ہوں اِس درجہ میں

اِک لَشکر تک تنہا ہوں

شہر ہے آہو چَشموں کا

اور میں ” تَھر ” تک تنہا ہوں

بھیڑ ہے مُجھ میں یادوں کی

میں اَندر تک تنہا ہوں

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

December 2024
M T W T F S S
 1
2345678
9101112131415
16171819202122
23242526272829
3031