ہم قیدی چند گھرانوں کے۔۔۔ڈاکٹر مجاہد کامران
ہم قیدی چند گھرانوں کے
ڈاکٹر مجاہد کامران
ہم قیدی چند گھرانوں کے
ابلیسوں کے شیطانوں کے
غدار وطن کی مٹی کے
مکار سیاستدانوں کے
ہم قیدی چند گھرانوں کے
محکوم ہیں ہم مجبور ہیں ہم
کچھ کہنے سے معذور ہیں ہم
افلاس کی زردی چہروں پر
اور زخموں سے بھی چُور ہیں ہم
نگہبان ہیں دشمن جانوں کے
ہم قیدی چند گھرانوں کے
مقروض کیا نیلام کیا
ہر آن ہمیں ناکام کیا
کشکول تھما کر ہاتھوں میں
ہمیں دنیا میں بدنام کیا
خود مالک تخت خزانوں کے
ہم قیدی چند گھرانوں کے
یہ لوٹ کے دھن لے جاتے ہیں
ہم قرض کا بوجھ اُٹھاتے ہیں
کچھ دیر رہیں خاموش مگر
پھر لوٹنے یہ آ جاتے ہیں
انداز نئے بے ایمانوں کے
ہم قیدی چند گھرانوں کے
نسلوں کی غلامی کرتے ہیں
ہم ان کی خاطر مرتے ہیں
پیروں میں غرض کی زنجیریں
آزاد فِضا ٕ سے ڈرتے ہیں
ہم عادی ہیں زندانوں کے