غزل ۔۔۔ اعزاز احمد آذر

غزل۔

اعزاز احمد آذر

درخت جاں پر عذاب رت تھی نہ برگ جاگے نہ پھول آئے

بہار وادی سے جتنے پنچھی ادھر کو آئے ملول آئے

نشاط منزل نہیں تو ان کو کوئی سا اجر سفر ہی دے دو

وہ رہ نورد رہ جنوں جو پہن کے راہوں کی دھول آئے

وہ ساری خوشیاں جو اس نے چاہیں اٹھا کے جھولی میں اپنی رکھ لیں

ہمارے حصے میں عذر آئے ۔۔۔۔جواز آئے ۔۔۔۔اصول آئے

اب ایسے قصے سے فائدہ کیا کہ کون کتنا وفا نگر تھا

جب اس کی محفل سے آ گئے اور ساری باتیں ہی بھول آئے

وفا کی نگری لٹی تو اس کے اثاثوں کا بھی حساب ٹھہرا

کسی کے حصے میں زخم آئے کسی کے حصے میں پھول آئے

بنام فصل بہار آذرؔ وہ زرد پتے ہی معتبر تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جو ہنس کے رزق خزاں ہوئے ہیں جو سبز شاخوں پہ جھول آئے

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

May 2024
M T W T F S S
 12345
6789101112
13141516171819
20212223242526
2728293031