شہناز پروین سحر ۔۔۔ غزل
غزل
شہناز پروین سحر
جو تیری قید سے نکلوں تو کس قفس میں رہوں
میرا جواب یہی ہے کہ تیرے بس میں رہوں
بڑے خلوص سے جھیلوں میں تیری خود غرضی
بڑے زیاں سے تیرے قریہ ہوس میں رہوں
میں کارواں نہ سہی گرد کارواں ہی سہی
سفر کی دھول بنوں نالہ جرس میں رہوں
ورق ورق میں سنبھالا گیا ہے وقتوں کو
میں ایک ذکر مسلسل جو پیش و پس میں رہوں
سمے کی آخری سیڑھی پہ تھک کے بیٹھی ہوں
Popular Stories Right now
غروب جاں لئے ماٹی کی دسترس میں رہوں
پلٹ کے دیکھوں تو اکثر یہ سوچتی ہوں سحر
میں اپنی عمر گذشتہ کے کس برس میں رہوں
Facebook Comments Box