موت کی آخری ہچکی ۔۔۔ روشانے سبین

موت کی آخری ہچکی

( روشانے سبین )

رات کے بےمعنی قصے
گٹا ر کی دھن
اور کافی کے بھاپ اڑاتے کپ
اب مجھ پر جادو نہیں کرتے

آسمان سے پتھروں کی بارش ہو گی
کل ایک جوگی نے بند کواڑ کے پیچھے سے مجھے ڈرایا تھا
جگنووُں سے روشنی چھین کر
اندھیروں کا بیو پار کرنے والوں نے
تتلییو ں کے پر کاٹ ڈالے ہیں
سارے شہر کی خوشبو روٹھ گئی ہے
اورآج پھولوں کے احتجاج کا عالمی دن ہے

روشنیوں کا قتل کرنے والو ۔۔۔۔۔
موت نے آخری ہچکی لے لی ہے
مفلسی کے اس شہر میں
اب تمہیں تا حیات زندہ رہنے کی بد دعا ہے ۔۔۔۔۔۔

Read more from Roshaney Sabeen

Read more Urdu Poetry

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

December 2024
M T W T F S S
 1
2345678
9101112131415
16171819202122
23242526272829
3031