ہم سب گم ہیں : حمیدہ شاھین

ہم سب گم ہیں : حمیدہ شاھین

ہم سب گم ہیں

حمیدہ شاہین

ہم سب گم ہیں

ہر صبح اپنی کھوج میں نکلیں

ہر شب ناکامی کے ایک بہانے پر سر رکھ کر سوئیں

نیند کا چابک برسے توہم خواب میں دوڑیں

قریہ قریہ 

ہم خود کو آواز لگائیں

اور جواب نہ پا کر دھاڑیں ماریں

دھم دھم سینہ کُوٹیں 

پھر بے چینی اوڑھ کے آنکھوں آنکھوں گھومیں

گزرے وقت کی ریل میں بیٹھیں

جس میں ہونا … گم ہونے کے معنی میں ہو

آتے وقت کے آگے پٹڑی پر جا لیٹیں

بَین بنیں، آنسو ہو جائیں

آنسو ہو کر بھی اپنے رُخ راہ نہ پائیں

ٹوٹے پھوٹے ہم جب ڈَھیتی شب سے نکلیں

باتیں پھانکیں

بھاپ اُڑاتے پھیکے نعرے غٹ غٹ پی کر 

امیدوں کا مَیلا یونیفارم پہن کر

پھر اک بھونپو میں جا بیٹھیں

اور پرانی گمشدگی میں نئے سِرے سے گُم ہو جائیں

یہی تماشہ پھر دہرائیں ۔۔۔۔ پھر دہرائیں ۔۔۔۔ پھر دہرائیں

 

ہم سب گم ہیں : حمیدہ شاھین

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

December 2024
M T W T F S S
 1
2345678
9101112131415
16171819202122
23242526272829
3031