بھوری مٹی کا بادل ۔۔۔ ڈاکٹر صابرہ شاہین
بُھوری مٹی کا بادل
ڈاکٹر صابرہ شاہین
سنو سبز پتوں کی جھالر
کے نیچے
فقط اک مکوڑا ہے
جو ہنس رہا ہے
کہیں نیم کی جڑ کے نیچے کی
مٹی میں لتھڑا ہوا
چیونٹیوں کا یہ لشکر
سفر میں ہے
دیکھو
ادھر چھت کی کڑیوں میں
شہتیر تک سرسراتی ہوئی
زرد دیمک کی منڈلی
یونہی منہدم ہوتے
دیوار و در سے
یہ جھڑتا ہوا بھوری مٹی کا بادل
ادھر صحن کے خالی پن پہ بلکتے سسکتی ہوا کے
یہ بے ڈھب
پھریرے
کسی سبز جنت میں
اتری قیامت کا قصہ
سناتی ہوئی شب کی وحشت
یہ بہتے ہوئے وقت کی تیز دھارا میں ہی ڈوبتے اور ابھرتے
دو آنسو
زباں کے سیاہ موذی جبڑوں سے نکلیں تو
رویئدگی و نمو کی جڑین
نیچے دھرتی کے دل میں کہیں جا کے اتریں
گھنے جنگلوں کی اندھیری
گپھاوں مین بھٹکا ہوا
کوئی جگنو ہی چمکے
تو کچھ آسرا ہو۔
Facebook Comments Box