منجن بیچنا بند کرو ۔۔۔ صفیہ حیات

منجن بیچنا بند کرو

صفیہ حیات

بیروزگاری

جنسی تشدد

بھوک

بڑھتی جارہی ہے

مگر تم ہو

کہ

ابھی تک پھٹی پرانی بنیان لئے پھر رہے ہو

۔

“محبت ایسا دریا ہے”

کی رٹ لگانے والے سنو !

اس محبت کی بارش میں بھیگ کر

کئ سوہنیاں

ڈوب چکیں۔

۔

ویاگرا کھا کر

بانہوں میں جھولتی جوانی کے رسیلے لبوں پہ

شعر لکھنے سے فرصت ملے تو

غربت کا رقص دیکھو

کوڑے سے روٹی اٹھاکر

پیٹ کی آگ بجھاتے لوگوں کو دیکھو

۔

قفس میں زنجیریں چیخ رہی ہیں

لوگوں کو جھوٹے حاتم طائی کی زنبیل نگل رہی ہے

جمہوریت ،آمریت کے پردے میں چھپی

اپنے نعرے روٹی پہ لکھ رہی ہے

دوپٹوں کو پرچم بنا کر

جوانیاں لپیٹ کر دفنانے کا کام جاری ہے

۔

سوچ کی فصل بوتے کسانوں کو

بولنے والوں کو

دیکھنے والوں کو

چیخنے والوں کو

سچ لکھنے والوں کو

غائب کیا جارہا ہے

اور تم ہو کہ

دانت نکوستے

حاملہ لفافے وصول کرتے

اپنے مفاد کا لین دین کرتے ہو

۔

بہت ہوگیا

بہت ہوگیا کاروبار

بند کرو یہ منجن بیچنا

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

December 2024
M T W T F S S
 1
2345678
9101112131415
16171819202122
23242526272829
3031