دو نظمیں ۔۔۔ صفیہ حیات

 Penslips Weekly Magazine Issue # 100

صفیہ حیات کی دو نظمیں

ناف کٹوانے کی سزا

کائناتی برتن میں آنسو اتنے جمع ھو گئے ہیں 
کہ بارش کی بھی ضرورت نہیں
بچہ اور مذہب جڑواں ہیں۔
ماں کھارے پانی کی گڑھتی بچے کو دیتی ھے
مذہب یہ پینے سے انکار کر کے
رنگ نسل اور خطہ میں بٹ جاتا ھے۔

خدا بہت مصروف ھے
وہ چاھتا ھے۔
انسان ناف سے ناف ملانے تک فارغ رھے۔
مگر وہ انگور کی بیل کاشت کرتا کرتا 
نشے کے گھونٹ کو حلق سے اترنے تک 
لڑکیوں کے قد و قامت کو تاڑتا ھے۔
مگر چند رشتوں کے بھنور میں پھنس کر
خدا کی طرح مصروف ھو جاتا ھے۔

وہ دن رات 
خمیر بوتا کاٹتا
اپنے بدن کی مٹی کھرچتا رھتا ھے۔
اچانک ایک دن بلی 
پنچہ مار کر مٹی کے ڈھیر کو
اڑاتی خوب ہنستی ھے۔

انسان خدا سے روٹھا روٹھا 
زمین سے صرف دو گز جگہ مانگتا ھے۔
کپاس کا پھول 
درزی کو دھاگہ 
جولاھے کو لٹھا دیتا رہتا ھے۔
بیلچہ زمین کا دل کھود کر روٹھے انسان کو
سونے کی جگہ دینے کے لئے
ایک منٹ بھی نہیں سوتا

وقت کے دیوتا کو فرصت نہیں ملتی۔
اور وہ لٹھے میں ملفوف ضدی کو
کبھی جلاتا ھے
کبھی مٹی میں بو دیتا ھے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انتظار کی نمکین ہوا

اس کے میک اپ زدہ چہرے پہ
چاند کا لمس 
خاص لہجے میں مہکے 
تو ہونٹوں کے در پہ
چیت کے دھانی رنگ کھل اٹھتے ہیں
لمحہ لمحہ
پگھلتی رات کے گڑ کا ذائقہ
حلق میں اترتا ہے۔
مگر
انتظار کی نمکین ہوا
اسکی آنکھوں کے غیبی منظر دھند لا دیتی ہے ۔
بستر کی شکن میں چھپی بے قراری
ان کہی ، ان سنی رہ جاتی ہے۔
۔
خاموش ساعتوں جیسی 
رات کی کہانی
پرزہ پرزہ 
سمندروں کی لہروں کے حوالے کر کے
وہ چپکے سے
اپنے خریدار کے ساتھ چل پڑتی ہے۔

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

December 2024
M T W T F S S
 1
2345678
9101112131415
16171819202122
23242526272829
3031