سگریٹ ۔۔۔ سلمان حیدر
سگریٹ
سلمان حیدر
میں کہ اک اور گزرتے ہوے پل کے ہمراہ
اپنی خوشبو میں بسا
آپ ہی آپ سلگتا ہوا کاغذ کا وجود
ہاتھ پھیلا کے کسی راکھ سے اٹتے ہوے برتن میں مسل دیتا ہوں
راکھ کےڈھیر پہ کچھ دیر کو رکتا ہے دھواں
وو سیاہ پوش وجود
مجھ سے کہتا ہے کے تم وقت کا انداز لیے ہو لیکن
(وقت جو روز نجانے کتنے
دھیمے خاموش سلگتے ہوے انسانوں کو
خاک کے بار تلے یونہی مسل دیتا ہے)
وقت کو ہاتھ کے پھیلانے کی حاجت بھی نہیں….
Facebook Comments Box