چیونٹی بھر آٹا ۔۔۔ سارہ شگفتہ
چیونٹی بھر آٹا
( سارہ شگفتہ )
ہم کس دُکھ سے اپنے مکان فروخت کرتے ہیں
اور بھُوک کے لئے چیونٹی بھر آٹا خریدتے ہیں
ہمیں بند کمروں میں کیوں پرو دیا گیا ہے
ایک دن کی عمر والے تو ابھی دروازہ تاک رہے ہیں ۔۔۔
چال لہو کی بوند بوند مانگ رہی ہے
کسی کو چُرانا ہو تو سب سے پہلے اُس کے قدم چُراؤ۔۔۔۔
تم چیتھڑے پر بیٹھے زبان پہ پھول ہو
اور آواز کو رسی کو
انسان کا پیالہ سمندر کے پیالے سے مٹی نکالتا ہے
مٹی کے سانپ بناتا ہے اور بھُوک پالتا ہے
تنکے جب شعاعوں کی پیاس نہ بُجھا سکے تو آگ لگی
میں نے آگ کو دھویا اور دھُوپ کو سُکھایا
سورج جو دن کا سینہ جلا رہا تھا
آسمانی رنگ سے بھر دیا
اب آسمان کی جگہ کورا کاغذ بچھا دیا گیا
لوگ موسم سے دھوکا کھانے لگے
پھر ایک آدمی کو توڑ کر میں نے سُورج بنایا
لوگوں کی پوریں کنویں میں بھر دیں
اور آسمان کو دھاگہ کیا
کائنات کو نئی کروٹ نصیب ہوئی
لوگوں نے اینٹوں کے مکان بنانا چھوڑ دئے
آنکھوں کی زبان درازی رنگ لائی
اب ایک قدم پہ دن اور ایک قدم پہ رات ہوتی
حال جرأتِ گذشتہ ہے
آ تیرے بالوں سے شعاعوں کے الزام اُٹھا لوں
تم اپنی صورت پہاڑ کی کھوہ میں اشارہ کر آئے
کُند ہواؤں کا اعتراف ہے
سفر ایڑی پہ کھڑا ہوا
سمندر اور مٹی نے رونا شروع کر دیا ہے
بیلچے اور بازو کو دو بازو تصور کرنا
سورج آسمان کے کونے کے ساتھ لٹکا ہوا تھا
اور اپنی شعاعیں اپنے جسم کے گرد لپیٹ رکھی تھیں
میں نے خالی کمرے میں معافی رکھی
اور میرا سینہ دوسروں کے دروازے پر دھڑک رہا تھا