چاند کا قرض ۔۔۔۔۔ سارا شگفتہ

چاند کا قرض

(سارا شگفتہ)

ہمارے آنسووں کی آنکھیں بنائی گیئں

ہم نے اپنے طلاطم سے رسہ کشی کی

اور اپنا اپنا بین ہوئے

ستاروں کی پکار آسمان سے زیادہ زمین سنتی ہے

میں نے موت کے بال کھولے

اور جھوٹ پہ دراز ہوئی

نیند آنکھوں کے کنچے کھیلتی رہی

شام دوغلے رنگ سہتی رہی

آسمانوں پر میرا چاند قرض ہے

میں موت کے ہاتھ میں ایک چراغ ہوں

جنم کے پہیئے پر موت دیکھ رہی ہوں

زمینوں میں میرا انسان دفن ہے

موت میری گود میں ایک بچہ چھوڑ گئی ہے

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

October 2024
M T W T F S S
 123456
78910111213
14151617181920
21222324252627
28293031