نظم ۔۔۔ شائستہ حبیب
نظم
( شائستہ حبیب )
نیندوں میں چلنے والے ہاتھوں میں سُر کے بادل
بادل آنسووں سے بر تر
کس کس کے تکیوں کو بھگو کر جانے کس دیس میں جا کر
محبتوں کی کہانیوں کو زمین کے ماتھے پر لکھیں گے
ہم نے تو آنسووں کے آگے
ڈیم بنانے کی کوشش کی تو دریا نے اپنی دھارا کا رخ کسی اور سمت موڑ دیا
پتھریلی چٹانوں سے ٹکرا کر ریزہ ریزہ ہوتی محبتوں کو
ہم نے سیپی میں بند موتی کی طرح اپنے اندر چھپا لیا
کہ غلط آنکھیں انہیں دیکھ نہ سکیں
پر اس ساری توڑ پھوڑ میں ہمارا وجود کندن ہوا تو لشکارے
دیوار دیوار تصویروں کی طرح پھرنے لگے
کس کس کا منہ بند کرو گے
کس کے سامنے جھوٹ نہیں نبھاو گے
کہ محبتوں کی خوشبو اب بادل لے اڑے ہیں
ہواوں کے سنگ خوشبو جہاں جائے گی
پانی کے ساتھ ہمارے آنسو بھی لوگوں کے صحنوں میں برسیں گے
رم جھم ۔۔۔۔ جل تھل
Read more from Shaista Habib
Read more Urdu Poetry