شب کی خاموشی میں ۔۔۔ ذوالفقار تابش

Penslips Weekly Magazine Issue # 100

غزل

( ذوالفقار تابش )

شب کی خاموشی میں جانے کون محوِ گفتگو ہے

ایک میں ہوں ایک تو ہے اور وصل رنگ و بو ہے

ایک میں ہی رہ گیا ہوں اس کے باب التجا میں

شب کی خاموشی میں جلتا اک چراغ آرزو ہے

وہ ستارے اوڑھ کر اترا ہے شام التجا میں

میں تو نقش حیرتی ہوں اور وہ میرے روبرو ہے

اک مقام غیب ہے اک وسعت بے انتہا ہے

ایک وہ ہے، ایک میں  اور لمبی گفتگو ہے

ایک وسعت ہے جہاں باتوں کی بارش ہو رہی ہے

عشرت دید و سخن ہے سامنے وہ شعلہ رو ہے

اک صدا سی گونجتی ہے ذہن کے وحشت کدے میں

پھر وہی چاک گریباں پھر وہی کاررفو ہے

میں جہاں پر ہوں وہ کوئی آئینہ خانہ ہے جیسے

آئینہ در آئینہ اک تابش ِ  آئینہ رو ہے

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

April 2024
M T W T F S S
1234567
891011121314
15161718192021
22232425262728
2930