غزل ۔۔۔ شہزاد احمد
غزل
( شہزاد احمد )
دُوریء منزل کا ٹھکانہ نہیں
سانس بھی لینے کا زمانہ نہیں
سُن
کے جسے جاگ اُٹھے کائنات
تیرے لبوں پر وہ ترانہ نہیں
جتنے
پُرانے ہیں مِرے دل کے گھاؤ
زخمِ نظر اتنا پُرانا نہیں
آنکھ
مچولی کا زمانہ گیا
اب اُسے کھونا، اُسے پانا نہیں
شہر
میں سب محفلیں برہم ہُوئیں
اب کہیں آنا کہیں جانا نہیں
دل،
کہ جسے دعویٰ خُدائی کا ہے
ایک ہُنر میں بھی یگانہ نہیں
Facebook Comments Box