وقفہ برائے نماز ۔۔۔ سدرہ سحر عمران
وقفہ برائے نماز
سدرہ سحر عمران
درختوں پر وہ نام دوبارہ زندہ ہوں گے
جو محبت کی رات جدا کردئے گئے
وقت سیٹیاں بجاتے ہوئے
گلی کوچوں میں پھرتی ہوا سے
معنی خیز باتیں کرے گا
سویا ہوا شہر جاگ جائے گا
لوگ شاخوں سے گرے پھولوں کی طرح
پھر سے سڑکوں پر
خوشبو کے سائن بورڈز لگائیں گے
پرندے تنہائی کے رتھ پر سوار ہوکر
باغیچوں میں آنسونہیں بوئیں گے
سناٹوں کا شور ٹوٹے گا
بازاروں کے منہ پر لگی کالک
دھل جائے گی
بارشیں اپنے لباس چٹکیوں میں تھام کر
شاہراہوں پر رقص کریں گی
زندگی جھوم اٹھےگی
Facebook Comments Box