عذاب ِ ۤگہی ۔۔ ثوبیہ یاسین

عذاب آگہی

ثوبیہ یاسین

جاڑے کی میٹھی،پرسکون نیند

شائد اب میرے نصیب میں نہیں رہی

رات کی طوالت طے کرتے کرتے میں ہانپ گئی ہوں

باہر شائد صبح کی ملگجی روشنی پھیل رہی ہے

ہر چیز سرمئی اور سفید لبادہ اوڑھے ہے

مگر دھند مجھے اپنی آغوش میں نہیں چھپاتی

نم آنکھوں کو

اپنے ہاتھ کی پشت سے بار بار صاف کرتے

میں ان تمام نظموں کو

اپنے دل کی ترجمانی سمجھ کے پڑھ رہی ہوں

جن کو لکھنے کی ہمت دم توڑ چکی ہے

کیا میں وحشت کی اس نہج سے ابھی دور ہوں ؟

دیوانگی میری طرف دیکھ کر مسکرا رہی ہے

میرا دل تکلیف سے سیاہ پڑ چکا ہے

میری آنکھوں کا نور اشکوں میں بہہ گیا ہے

میری سماعت کی کھڑکیوں پہ دراڑیں پڑ ی ہیں

میرا جسم اپنا ملبہ گھسیٹنے سے قاصر ہے میرے وجود میں آگہی کی ہلکی بم باری وقفے وقفے سے جاری ہے

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

December 2024
M T W T F S S
 1
2345678
9101112131415
16171819202122
23242526272829
3031