غزل ۔۔۔ تنویر قاضی
غزل
تنویر قاضی
خواہشِ در بدری رہتی ہے
میرے ساتھ ایک پری رہتی ہے
جمع کرتا ہوں ملاقات کے رنگ
ٹوٹتی بارہ دری رہتی ہے
دیکھے ہر گام رفو گر پھرتے
ہر گلی عشوہ گری رہتی ہے
خاک میں خاک کا ملنا بے کل
اور تری کُوزہ گری رہتی ہے
دیکھ تو لیں کبھی مڑ کر آنکھیں
جن کے کونوں میں تری رہتی ہے
چُھپتا ہے زخم انا کے پیچھے
ٹوہ میں چارہ گری رہتی ہے
چُومتا دیکھا گیا خالی پن
یاد کی ناف بھری رہتی ہے
وہ زلیخا سی کنویں کی اک بیل
بُوئے کنعاں سے ڈری رہتی ہے
Facebook Comments Box