غزل ۔۔۔ تنویر قاضی

غزل

( تنویر قاضی )

اگر ھم آنکھ مشکیزہ اُچھالیں گے
ھماری سمت وہ صحرا اُچھالیں گے
کرے گی دستخط بستی اسیری کے
تو پھر یہ زلزلے قریہ اُچھالیں گے
ستارِ ھجر پر طائر اکٹھے ہیں
پرِ مضراب سے نوحہ اُچھالیں گے
اگر آبِ رواں ھو جائے مقبوضہ
بپھرتے اونٹ بھی خیمہ اُچھالیں گے
دھکتا موسموں کا ھونٹ انگارہ
امیرِ شہر کا شملہ اُچھالیں گے
چُکا کر قرض چوپائے کی نیندوں کا
پُرانے بھید کا شجرہ اُچھالیں گے
موھنجو دارو سا اندر سے بولے گا
کسی کی قبر کا کتبہ اُچھالیں گے
سمندر میں یہ دل ھے ساتھ بچوں کے
کنارِ آب جب سکہ اُچھالیں گے
رُلاتی ریل کی سیٹی مسافر کو
چلے گاڑی تو اک بوسہ اُچھالیں گے

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

November 2024
M T W T F S S
 123
45678910
11121314151617
18192021222324
252627282930