پیوند کاری ۔۔۔ شاہین کاظمی
پیوند کاری
شاہین کاظمی
سیاہ رات کے دامن سے
چُن کر کنکراکٹھے کیے گئے
اُن چہروں کو سنگسار کرنے کے لیے جو شاداب موسموں کی گواہی تھے
جوان، چٹختی رگوں سے اُبلتے لہو سے وہ ترانے لکھے گئے
جو وقت کے لبوں پر ہنسی بکھیرنے کے لیے تھے
خالی کوکھ میں بھری چیخیں زمین میں دبا کر
ہونٹ گواہی کے لیے بلائے گئے
نقارے پر پڑتی دھمک چہروں کی جھریوں میں
خوف کاشت کرتی رہی
شادابی منہا ہوئی
عقیدوں کی اندھا دھند تقلید میں
اذہان مقتلوں میں جا گرے
سوچ لگامیں ہارکر
سدھائے ہوئے جانوروں کی مانند
کوہلو کے بیل کی طرح بگٹٹ بھاگتے ہوئے
ہجوم کے دائرے کی مکین ٹھہری
Facebook Comments Box