غزل ۔۔۔ ذوالفقار تابش
غزل
( ذوالفقار تابش )
دوست اک راز دان مل جائے
میری چپ کو زبان مل جائے
بیٹھنے کو زمین تھوڑی سی
تھوڑا سا آسمان مل جائے
ایک چھوٹی سی ہے طلب دل میں
اس کا تھوڑا سا دھیان مل جائے
مانگنا ہے کچھ اس پری رُو سے
جان کی گر امان مل جائے
آپ ہفت آسماں میں رہتے ہو
ہم کو بھی اک مکان مل جائے
میری مٹی کو اپنی خوشبو دے
عاشقی کو زبان مل جائے
اس کے کوچے سے ہو گزر تابش
اور وہ بے گمان مل جائے
Facebook Comments Box