کسی بھی حیلے بہانے ۔۔۔ ذوالفقار تابش

غزل

ذوالفقار تابش

کسی بھی حیلے بہانے گزرتے جاتے ہیں

ہمارے یار پرانے گزرتے جاتے ہیں

ہمارے دور میں کیا وقت تیز چلنے لگا

کہ ساعتوں میں زمانے گزرتے جاتے ہیں

میں کس سے بات کروں کس سے روشنی مانگوں

یہاں تھے جتنے دوانے گزرتے جاتے ہیں

جو گھر سے نکلیں تو کس ہم نشیں کے پاس چلیں

تھے جتنے ٹھور، ٹھکانے گزرتے جاتے ہیں

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Calendar

February 2025
M T W T F S S
 12
3456789
10111213141516
17181920212223
2425262728