عورت اور نمک ۔۔۔۔ سارہ شگفتہ
عورت اور نمک
(سارہ شگفتہ )
عزت کی بہت سی قسمیں ہیں
گھونگھٹ ، تھپڑ ، گندم
عز ت کے تابوت میں قید کی میخیں ٹھو نکی گئی ہیں
گھر سے لے کر فٹ پا تھ تک ہما ر ا نہیں
عزت ہما رے گزارے کی بات ہے
عزت کے نیزے سے ہمیں داغا جا تا ہے
عزت کی کنی ہماری زبان سے شروع ہو تی ہے
کو ئی رات ہما را نمک چکھ لے
تو ایک زندگی ہمیں بے ذائقہ روٹی کہا جا تا ہے
یہ کیسا بازار ہے کہ رنگ ساز ہی پھیکا پڑا ہے
خلا کی ہتھیلی پر پتنگیں مر رہی ہیں
میں قید میں بچے جنتی ہوں
جا ئز اولا د کے لیے زمین کھلنڈری ہو نی چاہیے
تم ڈر میں بچے جنتی ہو اسی لیے آج تمہا ری کو ئی نسل نہیں
تم جسم کے ایک بند سے پکا ری جا تی ہو
تمہا ری حیثیت میں تو چال رکھ دی گئی ہے
ایک خوبصورت چال
جھو ٹی مسکر اہٹ تمہا رے لبو ں پہ تراش دی گئی ہے
تم صدیو ں سے نہیں روئی
کیا ما ں ایسی ہو تی ہے
تمہار ے بچے پھیکے کیو ں پڑ رہے ہیں
تم کس کنبے کی ما ں ہو
ریپ کی ۔ قید کی۔ بٹے ہو ئے جسم کی
یا اینٹوں میں چُنی ہو ئی بیٹیوں کی
بازاروں میں تمہا ری بیٹیاں
اپنے لہو سے بھوک گوندھتی ہیں
یہ تمہاری کو ن سی آنکھیں ہیں
یہ تمہا رے گھر کی کو ن سی چُنا ئی ہے
تم نے میری ہنسی میں تعارف رکھا
اور اپنے بیٹے کا نام سکہ رائج الو قت
آج تمہاری بیٹی اپنی بیٹیوں سے کہتی ہے
میں اپنی بیٹی کی زبان داغوں گی
لہو تھوکتی عورت دھا ت نہیں
چوڑیو ں کی چور نہیں
میدان میرا حوصلہ ہے
انگارہ میری خواہش
ہم سر پہ کفن باندھ کر پیدا ہو ئے ہیں
کو ئی انگو ٹھی پہن کر نہیں
جسے تم چو ری کرلو گے