کچھ اشعار ۔۔۔ شہناز پروین سحر
کچھ اشعار
شہناز پروین سحر
عکس میں عمر بھر کا ملبہ تھا
آئینہ میرا دُکھ سمجھتا تھا
اس برس ڈھے گئی ہیں دیواریں
پچھلی بارش میں مور ناچا تھا
میری انگلی کو تھام کر اکثر
اِک شجر میرے ساتھ چلتا تھا
سرخ جوڑا خرید لائی ماں
اب مجھے لکڑیوں میں جلنا تھا
کھیل کھیلا چھپن چھپائی کا
چھپنے والا کبھی نہ ملتا تھا
زندگی بِک رہی تھی ٹھیلے پر
ٹھیلے والا کہیں چلا گیا تھا
رات آنسو پہن کے بیٹھی تھی
چاند نکلا تو رنگ پیلا تھا
میں نے لُکنت عبور کرنی تھی
ان کہی بات سے گذرنا تھا
سر کی چادر مجھے عزیز رہی
میرا دکھ سکھ اسی میں لپٹا تھا
بھیڑ میں کر گیا مجھے تنہا
جو مرے ساتھ ساتھ چلتا تھا
مجھ میں خاموشیاں چٹخنے لگیں
آنکھ میں اشک چیخ اٹھا تھا
Facebook Comments Box