مرقد ۔۔۔ عبیرہ احمد

مرقد

عبیرہ احمد

اب تو ہم اس گھر میں یوں رہتے ہیں جیسے

مر چکے ہیں

کوئی آجائے تو کہ دیتے ہیں

واپس لوٹ جاؤ

 ہم نہیں ہیں

اب کہاں چنتے ہیں دسترخوان سے اپنی ضرورت

منھ میں شرمندہ سے رکھتے ہیں نوالہ

نعمتوں سے دور ہوکر

شام ہو تو اپنے مرقد میں اتر جاتے ہیں پھر

مجبور ہوکر

اٹھ چکے ہیں

خاندانی محفلوں میں جا نہ پا کر

تھک چکے ہیں

محفلوں میں جی بہل جانے کی کوئی

 رہ نہ پا کر

اب تو ہم اس گھر میں یوں رہتے ہیں جیسے چور کوئی

ہم نہیں ہوتے

یہاں رہنے لگا ہے اور کوئی

اپنی شادابی کو گھر کی آخری دیوار میں چنوا چکے ہیں

اور خوش ہیں

جو بچا تھا

ہاتھ سے بکھرا چکے ہیں

اور خوش ہیں

کر چکے ہم

زندگی کے نام پر جو بھی تماشا کر چکے ہیں اب تو ہم اس گھر میں یوں رہتے ہیں جیسے مر چکے

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.