غزل ۔۔۔ غلام محمد قاصر
غزل
(غلام محمد قاصر)
نظر نظر میں اَدائے جمال رکھتے تھے
ہم ایک شخص کا کتنا خیال رکھتے تھے
جَبیں پہ آنے نہ دیتے تھے اِک شِکن بھی کبھی
اگرچہ دل میں ہزاروں مَلال رکھتے تھے
خوُشی اُسی کی ہمیشہ نظر میں رہتی تھی
اور اپنی قوّتِ غم بھی بَحال رکھتے تھے
بس اشتیاقِ تکلّم میں بارہا ہم لوگ
جواب دل میں، زباں پر سوال رکھتے تھے
اُسی سے کرتے تھے ہم روز و شب کا اندازہ
زمیں پہ رہ کے وہ سُورج کی چال رکھتے تھے
جُنوں کا جام، مُحبّت کی مَے، خِرد کا خُمار
ہمِیں تھے وہ جو یہ سارے کمال رکھتے تھے
چُھپا کے اپنی سِسکتی سُلگتی سوچوں سے
مُحبّتوں کے عرُوج و زوال رکھتے تھے
کچھ اُن کا حُسن بھی تھا ماورا مثالوں سے
کچھ اپنا عِشق بھی ہم بے مثال رکھتے تھے
خطا نہیں جو کِھلے پُھول راہِ صَرصَر میں
یہ جُرم ہے کہ وہ فکرِ مآل رکھتے تھے
Read more from Ghulam Muhammad Qasir
Read more Urdu Poetry