ڈرینیج میں گرا ہوا قلم ۔۔۔ احمد ہمیش
ڈرینیج میں گرا ہوا قلم احمد ہمیش ایک دستاویزی سیاہ رات کی تاریخ ختم
ڈرینیج میں گرا ہوا قلم احمد ہمیش ایک دستاویزی سیاہ رات کی تاریخ ختم
عالم تمثال آدم شیر وہ، جس کے کئی نام ہیں ، ایک رات پلنگ پر
طلوع ماہتاب سبین علی ک کے کناروں کو دبیز دھند نے اپنی لپیٹ میں لے
میں اپنا دکھ خود کو بھی بتا نہیں پاتی مریم تسلیم کیانی سنو میرے ہم
گالی ایجاد کردہ خواب صفیہ حیات اب مجھے یاد نہیں رہا متعدد بار خواب دیکھتے
غزل فقیہہ حیدر شکل بنتی ہے نہ ہی خاک ہری ہوتی ہے کوزہ گر ایسے
نظم صغیر تبسم کیہ پئے کردے او جناب گل ڈونگھیاں منزلاں دی نہیں تے نہ
ہمارا سماج اور عورت ( راشد جاوید احمد ) برسوں بیت گئے پاکستانی عوام نے
ضغبط کرنا نہ کبھی ضبط میں وحشت کرناغزل غزل ایوب خاور ضبط کرنا نہ کبھی
گلے سڑے پھلاں دے ناں – پاش اسیں تاں پنڈاں دے واسی ہاں ، تسیں