مور کو ناچنے دو ۔۔۔ ممتاز حسین
مور کو ناچنے دو ممتاز حسین کی۔۔۔۔۔۔۔واہ ۔۔۔۔۔آ۔۔واہ ۔۔۔۔ کانو ں کو چیرتی ہوئی بلند
مور کو ناچنے دو ممتاز حسین کی۔۔۔۔۔۔۔واہ ۔۔۔۔۔آ۔۔واہ ۔۔۔۔ کانو ں کو چیرتی ہوئی بلند
داغدارصائمہ ارم صبح سویرے الارم کی آواز نے،ہر روز کی طرح،اسے جگا دیا۔اس نے آنکھیں
بھوک صبا ممتاز بانو یہ رات کا پچھلا پہر تھا ۔کمرے میں سکوت طاری تھا
ہم ملنا چاہتے ہیں مہجوربدر ہم ملنا چاہتے ہیں ہر سانس کے آنے جانے میں
بے جنم تعبیروں کا اسقاط صنوبر الطاف عورتیں طلوع ہوتی ہیں جکڑے جسموں کے ساتھ
اداسی نادیہ عنبر لودھی ملگجے اندھیرے میں کمرے کے ایک کونے میں چھپی ہوئی اداسی
] کھڑکیاں گُل جہاں میں کائنات اور اپنی عمر گن چکا مگر ابھی تو انگلیوں
ظم عائشہ اسلم ملک میں سیال دی لمی رات وانگوں بڑے چر تیک کنبھدی رہی
حج ِ اکبر سلمان حیدر کورے لٹھے کی ان سلی چادر میں میں نے اپنی
مسعود قمر تم نے کسی سے کہا تھا کہ تمہاری روانگی کے بعد تم پر